بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ ۖ وَمَنْ يَلْعَنِ اللَّهُ فَلَنْ تَجِدَ لَهُ نَصِيرًا. النِّسَآء (۵۲)
ترجمہ: یہی وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور جس پر خدا لعنت کردے آپ پھر اس کا کوئی مددگار نہ پائیں گے۔
موضوع:
اس آیت کا موضوع ان لوگوں کے بارے میں ہے جن پر اللہ کی لعنت ہے اور ان کے لیے مدد اور نجات کا کوئی ذریعہ نہیں۔
پس منظر:
سورہ نساء کی یہ آیت ان لوگوں کے کردار پر روشنی ڈالتی ہے جو اپنے غلط اعمال اور بدعقیدگی کی بنا پر اللہ کی ناراضگی اور لعنت کے مستحق ٹھہرے۔ اللہ کی لعنت کے معنی ہیں کہ وہ شخص رحمت سے محروم ہوگیا ہے اور کوئی بھی دنیاوی یا دینی طاقت اس کی مدد نہیں کرسکتی۔
تفسیر:
آیت میں "أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ" میں اُن لوگوں کا ذکر ہے جن کے اعمال، کفریہ اور سرکشی کی بنیاد پر اللہ نے ان پر اپنی رحمت بند کردی۔ تفسیر میں علمائے دین بیان کرتے ہیں کہ یہ افراد ایسے بدکردار لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے احکامات سے انکار کرتے ہیں۔ اللہ کی لعنت کا مطلب ہے کہ ان کا رب سے تعلق منقطع ہوگیا ہے، اور "فَلَنْ تَجِدَ لَهُ نَصِيرًا" میں بتایا گیا ہے کہ ان کے لیے کوئی مددگار نہیں ہوگا، یعنی اللہ کی رحمت اور نصرت سے محرومی ان کا نصیب بن گئی ہے۔
اہم نکات:
1. اللہ کی لعنت رحمت سے محرومی کی علامت ہے۔
2. اللہ جس کو اپنی لعنت میں مبتلا کر دے، اس کے لیے کوئی مددگار نہیں ہوتا۔
3. یہ آیت ہمیں بدعقیدگی اور برے اعمال کے انجام سے خبردار کرتی ہے۔
نتیجہ:
اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ کے احکامات کی نافرمانی اور سرکشی کے نتائج بہت سخت ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے اور اس کے بعد ان کے لیے نجات کی کوئی صورت نہیں رہتی۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر سورہ النساء